گوانگژو، چین، 20 اپریل 2022/ ژنہوا-ایشیانیٹ/– چین کے جنوبی شہر گوانگژو میں جاری بین الاقوامی فورم کے شرکاء کے مطابق، چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے حصول سے عالمی معیشت پر نمایاں مثبت اثرات مرتب ہوں گے، تجارت میں آسانی پیدا ہوگی اور عالمی ڈی کاربنائزیشن کی کوششوں میں مدد ملے گی۔
18سے 20 اپریل تک منعقد ہونے والی اس کانفرنس کا عنوان – گریٹر بے ایریا ڈائیلاگ ہے جس کا موضوع “چین کی جدیدیت اور دنیا کے لئے نئے مواقع” ہے۔ جس نے اندرون اور بیرون ملک عالمی سیاسی، علمی اور اقتصادی برادریوں کی مشہور شخصیات کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے۔
پریماویرا کیپٹل گروپ کے چیئرمین فریڈ ہُو نے کہا کہ چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی پیداوار اور غیر ملکی تجارت کو فروغ دینے اور عالمی سپلائی چین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔
” ہُو نے کہا، 40 سال کی تیز رفتار ترقی کے دوران چین کی اقتصادی طاقت میں نمایاں بہتری آئی ہے، اور اب اس نے عالمی معیشت میں تیزی سے بڑا کردار ادا کیا ہے۔”
انہوں نے اس حقیقت کا حوالہ دیا کہ2021 میں چین کی مجموعی گھریلو پیداوارعالمی کُل کا 18.5 فیصد تھی، جو 2001 میں رجسٹرڈ 7.7 فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔
برطانیہ کے سابق وزیر اعظم گورڈن براؤن نے بھی عالمی معیشت میں چین کے کردار کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی تیز رفتار ترقی ایک ایسی چیز ہے جس کا کوئی بھی مغربی وزیر خزانہ”صرف خواب دیکھ سکتا ہے۔”
ہُو نے کہا کہ اپنی اقتصادی ٹیک آف کے ساتھ ، چین اب 140 سے زیادہ ممالک اور خطوں کے لئے ایک اہم تجارتی شراکت دار بن گیا ہے ، جس نے سامان کی عالمی تجارت میں سب سے بڑے ملک کے طور پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کیا ہے۔
ہُو نے کہا کہ عالمی تجارتی نظام کے اندر ملک کے عروج کو نہ صرف اس کی بڑی آبادی، وسیع علاقے اور بڑے معاشی پیمانے کی حمایت حاصل ہے، بلکہ تجارتی معاہدوں کی صورت میں اس کے سازگار کاروباری ماحول اور ادارہ جاتی انتظامات کی بھی حمایت حاصل ہے۔
سنگاپور کے ایمریٹس سینئر وزیر گوہ چوک ٹونگ نے بھی ہُو کے الفاظ سے اتفاق کرتے ہوئے پیش گوئی کی کہ آسیان چین آزاد تجارت کو اپ گریڈ کرکے آسیان، چین کی مسلسل ترقی سے پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھائے گا۔
گوہ نے کہا کہ معاہدے میں اہم اپ گریڈ سے تفصیلی علاقائی اقتصادی انضمام اور مضبوط قواعد پر مبنی کثیر الجہتی تجارتی نظام کی راہ ہموار ہوگی۔
ہُو نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ چین کی جانب سے کھلے پن کو وسعت دینے کی مسلسل کوششوں سے غیر ملکی کاروباری اداروں کا اعتماد بڑھے گا اور مزید مستحکم اور پائیدار تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات استوار ہوں گےچین کی اعلیٰ معیار کی ترقی کا ایک اور اہم حصہ سبز ترقی ہے، جس کے بارے میں ہو کا خیال ہے کہ اس کا مطلب ہے کہ کاربن کے اخراج کے صفر اہداف کو جلد از جلد حاصل کرنا اور اس سے نمٹنے کے لیے ایک محرک کے طور پر کام کرنا ہے۔
یورپین کلائمیٹ فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر لارنس ٹوبیانا نے کہا کہ چین اب صاف توانائی کا عالمی چیمپیئن ہے۔
ٹوبیانا نے مزید کہا کہ ملک کا دوہرے کاربن اہداف کا تعاقب، قابل تجدید توانائی کی تنصیب کی رفتار اور برقی گاڑیوں کی ترقی یہ سب بہت امید افزا اشارے ہیں۔
ٹوبیانا نے کہا، “دنیا کو سستی ڈی کاربنائزیشن بنانے کے لئے چین کی ضرورت ہے، اور چین نے ماضی میں صاف توانائی کے حصول کے لئے یہی کیا ہے۔
ہُو کے مطابق، چین کو توانائی کی منتقلی کو جلد از جلد مکمل کرنا چاہئے ، موسمیاتی تبدیلی کے ردعمل میں عالمی رہنما کی حیثیت سے اپنی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنا چاہئے اور دنیا کی پائیدار ترقی کو فروغ دینا چاہئے۔
ہُو نے کہا کہ اس مقصد کے لیے چین کو گرین ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہیے، ڈی کاربنائزیشن اور گرین فنانس کے لیے تعاون کو فروغ دینا چاہیے اور انرجی مکس(توانائی کا مرکب) میں قابل تجدید توانائی کے حصے میں اضافہ کرنا چاہیے۔
ماخذ: چین کو سمجھنا – جی بی اے مکالم